Orhan

Add To collaction

بدلتی قسمت

بدلتی قسمت از مہمل نور قسط نمبر22

شازل آج آفس سے جلدی آگیا تھا۔۔۔رومان سے ملنے اسکے کمرے میں گیا پر وہ کمرے میں نہیں تھا۔۔۔شازل کو حیرانگی ہوئی تھی کہ وہ اس ٹائم کہا گیا ہو گا۔۔۔پھر نانو کا خیال آنے پر انکے کمرے میں گیا۔۔۔لیکن نانو اپنے کمرے میں سو رہی تھی۔۔۔شازل کو انکو اٹھانا اچھا نہیں لگا اسلیے خاموشی سے کمرے سے باہر آگیا۔۔۔ شازل صاحب آپ اس وقت۔۔۔زرینہ جو ہانیہ کے کمرے سے آرہی تھی شازل کو دیکھ کر حیران ہوئی۔۔۔ جی بوا میں نے سوچا تھا رومان کو لے کر کہی باہر جاتا ہوں پر وہ شاید گھر نہیں ہے۔۔۔ جی رومان صاحب تو کچھ دیر پہلے ہی گاڑی لے کر گئے ہیں۔۔۔زرینہ نے اطلاع دی۔۔ سہی۔۔۔شازل نے مختصر جواب دیا۔۔ شازل صاحب آپ کے لیے کھانا لگاؤں۔۔؟؟ نہیں بوا مجھے بھوک نہیں ہے۔۔۔آپ ایک کپ چاۓ ہانیہ کے کمرے میں لے آئیں۔۔۔کہتے ہانیہ کے روم کی طرف بڑھ گیا۔۔۔ پر وہ تو اپنے روم نہیں ہے۔۔۔ جانتا ہوں تبھی جارہا ہوں۔۔شازل مسکراہٹ چہریں پر سجائے چلا گیا۔۔۔ شازل صاحب آپ کو سمجھنا بہت مشکل ہے۔۔۔زرینہ لاپرواہی سے کہتی ہوئی کچن میں چلی گئی۔۔۔ شازل ہانیہ کے کمرے میں آیا تو سامنے ایمن ایمان بیٹھی تھی۔۔۔ایمان ٹیب پر کارٹون دیکھ رہی تھی۔۔۔۔اور ایمن اسکے برابر میں لیٹی فیڈر پی رہی تھی۔۔۔ ان دونوں کو دیکھ کر شازل کا چہرہ کھل اٹھا۔۔۔ کیا کر رہی ہے میری پرنسز۔۔۔؟؟شازل ایمان کے قریب بیٹھتے ہوئے بولا۔۔۔ انکل آپ کیوں آئے ہیں ہمارے کمرے میں۔۔۔؟؟ایمان ٹیب کو چھوڑ کر اسکی طرف متوجہ ہوئی۔۔۔ آپ سے ملنے میری جان۔۔۔شازل محبت بھرے انداز میں بولا۔۔۔ ماما آئے گی تو مجھے پھر سے ڈانٹے گئی۔۔۔ایمان نے معصومیت سے کہا۔۔۔ کیوں ڈانٹےگی۔۔۔؟؟ شازل نے بظاہر انجان بنتے ہوۓ پوچھا۔۔۔ ارے آپ کو تو کچھ پتا ہی نہیں ہے۔۔۔ایمان اپنا ہاتھ سر پر مار کر ناگواری سے بولی۔۔۔ اسکی معصوم حرکت پر شازل کو اس پر ٹوٹ کر پیار آیا نہ چاہتے ہوۓ بھی شازل نے اسکے رخسار پر بوسہ دیا۔۔۔ انکل میں اپنی ماما کو بتاؤنگی کہ آپ نے مجھے کس کی۔۔۔دیکھنا وہ آپ کو مارے گی۔۔۔ایمان نے اسے دھمکی دی۔۔ سوری آپ پلیز اپنی ماما کو مت بتانا مجھے ان سے بہت ڈر لگتا ہے۔۔۔شازل رونے والا منہ بنا کر بولا۔۔۔ اچھا نہیں بتاتی۔۔۔ماما سے تو میں بھی بہت ڈرتی ہوں۔۔۔ہر وقت ڈانٹتی ہیں مجھے۔۔۔ایمان اب ہانیہ کی شکایت لگا رہی تھی۔۔۔ ہممم۔۔۔کوئی بات نہیں ماما ہے نہ۔۔۔ماما تو ڈانٹ لیتی ہیں پر وہ سے پیار بھی تو کرتی ہیں۔۔شازل نے محبت سے سمجھایا۔۔۔ ایمان بینا اسکی بات کا جواب دیے دوبارہ کارٹون دیکھنے لگی۔۔جیسے اسے شازل کے سمجھانے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔۔۔ اچھا آپ کی بہن کا کیا نام ہے۔۔۔؟؟شازل کو ایمان سے باتیں کرنا اچھا لگ رہا تھا۔۔۔ ایمن۔۔۔ایمان نے مختصر جواب دیا۔۔۔ یہ لے شازل صاحب آپ کی چاۓ۔۔۔ بوا سائیڈ ٹیبل پر چاۓ رکھتے ہوئے بولی۔۔۔ تھنکس بوا۔۔۔ ایمان بیٹا آپ کی ماما نے مجھے کہا تھا کہ آپ کو زیادہ کارٹون مت دیکھنے دو۔۔۔۔۔چلے بس اب یہ ٹیب مجھے دیں۔۔۔بوا نے ٹیب لینے کے لیے ہاتھ بڑھایا۔۔۔ ہاے میں کہا جاؤں۔۔۔کوئی میرے ساتھ کھیلتا نہیں ہے ایمن سوتی رہتی ہے۔۔۔اور آپ کارٹون بھی نہیں دیکھنے دیتی۔۔۔ایمان منہ بنا کر بولی۔۔۔ پر بیٹا۔۔۔اس پہلے بوا اسے کچھ کہتی شازل فوراً بولا۔۔۔ آپ میرے ساتھ آئس کریم کھانے چلے گی۔۔۔ آپ مجھے آئس کریم کھلانے لے کر جاۓ گے۔۔۔؟؟ایمان نے بے یقینی سے پوچھا۔۔۔ ہاں نہ میں ابھی لے کر چلتا ہوں۔۔۔ پر ماما کہتی ہیں کسی کے ساتھ کہی نہیں جانا۔۔۔ اچھا ٹھیک ہے مت جاۓ میں جارہا ہوں۔۔۔کہتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔ابھی وہ دو قدم ہی چلا تھا کہ ایمان نے اسے آواز دی۔۔۔ آپ ماما کو تو نہیں بتائیں گے۔۔۔ نہیں بلکل بھی نہیں۔۔۔شازل یقین دہانی کرائی۔۔۔ پھر میں بھی جاؤنگی۔۔۔ چلو۔۔۔شازل نے اپنا ہاتھ بڑھایا۔۔۔ ایمان نے اپنے دونو بازؤں کو کھولا۔۔۔جس کا مطلب تھا وہ اسکا ہاتھ پکڑ کر نہیں جانا چاہتی۔۔۔ شازل نے محبت سے اسے گود میں اٹھایا۔۔۔اور ایک نظر سوئی ایمن کو دیکھا۔۔۔پھر بوا کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔ بوا میں ایمان کو لے کر جا رہا ہوں نانو پوچھے تو بتا دیجیے گا۔۔۔ جی ٹھیک ہے پر آپ ہانیہ بی بی کے آنے سے پہلے آجائیے گا ورنہ ایسے ہی وہ غصہ کریں گی۔۔ اوکے۔۔۔کہتے ہوئے ایمان کو لے کر چلا گیا۔۔۔


میم آپ سے ملنے کوئی رومان صاحب آئے ہیں کہہ رہے ہیں کہ وہ آپ کی کزن ہے۔۔سلیم اندر آتے ہی ادب سے بولا۔۔۔ رومان میرے آفس میں۔۔۔ہانیہ کو حیرانگی ہوئی تھی پھر سر جھٹک کر سلیم کی طرف متوجہ ہوئی۔۔ ٹھیک ہے بھیج دیں۔۔۔ جی میم۔۔۔ کچھ دیر بعد رومان اندر داخل ہوا۔۔ کیسی ہیں اے سی صاحبہ۔۔۔رومان شرارت سے بولا۔۔۔ ٹھیک ہوں تم کیسے ہو اور خیریت ایسے آفس میں آئے۔۔۔ہانیہ نے سوالیہ نظرو سے اسے دیکھا۔۔۔ بس ایسے ہی آپ سے ملنے کا دل کر رہا تھا تو سوچا آپ کے آفس آجاؤں۔۔۔آپ بزی تو نہیں ہیں نہ۔۔۔ نہیں فلحال تو نہیں ہوں۔۔۔ چلے پھر ہم کہی گھومنے چلتے ہیں۔۔۔ گھومنے۔۔۔؟؟کیا ہوگیا ہے میں ایسے کہی نہیں جا سکتی۔۔۔ہانیہ نے صاف گوئی سے کام لیا۔۔۔ کوئی بھئی۔۔۔؟؟کیوں نہیں جا سکتی۔۔۔؟؟رومان نے حیرانگی سے پوچھا۔۔۔ وہ اسلیے کے مجھے ڈیوٹی کے دوران کسی کے ساتھ جانےکی اجازت نہیں ہے۔۔۔اسلیے میں کہی نہیں جاسکتی۔۔۔ہانیہ تفصیل بتائی۔۔۔ یار یہ کیا بات ہوئی۔۔۔رومان منہ بنا کر بولا۔۔۔ کیا کریں مجبوری ہے۔۔۔یہ بتاؤ شادی کب کر رہے ہو۔۔۔؟؟ہانیہ نے اسکا موڈ ٹھیک کرنے کے لیے بات بدلی۔۔۔ جب آپ کہے۔۔۔رومان ہنسی دبا کر بولا۔۔۔ کیا مطلب۔۔۔؟؟ہانیہ نے سمجھی سے پوچھا۔۔۔ کوئی مطلب نہیں۔۔۔اصل میں مجھے ابھی تک کوئی لڑکی پسند ہی نہیں ہے جسے میں اپنا لائف پارٹنر بنا سکوں۔۔۔ او تو کیسی لڑکی چاہیے تمہیں۔۔۔ محبت کرنے والی۔۔۔رومان سنجیدگی سے بولا۔۔۔ ہممم۔ چلو اللہ‎ کریں تمہیں جلد ہی کوئی اچھی سی لڑکی مل جاۓ۔۔۔ہانیہ نے دل سے دعا دی۔۔۔ آمین۔۔۔اچھا چلے اب میں چلتا ہوں۔۔۔پر پرومیس کریں رات کا کھانا ہم باہر کھانے جاۓ گے۔۔۔۔ لیکن۔۔۔اس پہلےوہ کچھ کہتی رومان نے اسکی بات کاٹی۔۔۔ سوچ لے انکار کرنے سے پہلے کسی کا ننھا دل بھی ٹوٹ سکتا ہے۔۔۔رومان کمرے کا جائزہ لیتے ہوئے بولا۔۔۔ اچھا۔ ٹھیک ہے چلے گے۔۔۔ہانیہ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔۔۔ یہ ہوئی نہ بات۔۔۔اب تو رات کو ملاقات ہوگی ۔۔۔کہتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔ ضرور۔۔۔ہانیہ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔۔۔

   0
0 Comments